Monday, September 30, 2019

شادی ایک بندھن ہے نہ کہ بوجھ"



جب شادی ہوتی ہے تو دو چیزیں ہیں جو دونوں فریقوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔پہلا فریق جو بچی کو بیاہ کر لے جارہے ہیں۔۔۔۔وہ ایک دوسرے گھر کی بچی کو اپنے ہاں بڑے چاوُ سے لاتے ہیں۔۔۔۔ انکو زرا بڑے ظرف کا مظاہرہ کرنا ہو گا کیونکہ اس بچی کے گھر کا ماحول آپکے گھر سے مختلف ہوتا ہے۔۔۔ اسکو نئے گھر میں سیٹل ہوتے ٹائم لگے گا۔۔۔۔ اسکو دوستانہ ماحول فراہم کیاجائےتاکہ وہ جلدی ایڈجسٹ ہو۔۔۔۔اس ماحول میں ڈھل جائے ۔۔۔۔ پیار، توجہ اور محبت سے یہ کام بہت آسانی سے ہو جاتا ہے ۔جب یہ بندھن ہمیشہ کا ہے تو اسمیں کھینچا تانی کیوں۔۔۔۔۔۔کیوں نہ ایکدوسرے کو  سپیس
دی جائے ۔۔۔۔۔ اسی طرح دوسرا فریق وہ بچی ہے جو بیاہ کر  آتی ہے تو اسکو بھی تھوڑا دل بڑا کرنا ہو گا ۔۔۔اپنے آپکو نئے ماحول میں ڈھالنے کے لئے بغور اس گھر کے طور طریقوں کا جائزہ لینا ہو گا۔۔۔۔اور اسکے مطابق اپنی ایڈجسٹمنٹ کرنی ہو گی۔۔۔۔ جب  رہنا وہیں ہے تو بھلے طریقے سے بھی رہا جا سکتا ہے ۔۔ضروری ہے دل برے کئے جائیں ۔۔۔۔
میں اپنے اردگرد دیکھتی ہوں ۔۔۔۔بہت سی بیاہتا بیٹیوں کی مائیں انکی روزانہ کی رپورٹ سے  جو وہ سسرال والوں کے خلاف  پیش کرتی ہیں،، شوگر اور بلڈ پریشر کی مریض بن جاتی ہیں۔۔۔۔ بیٹی تو اپنے سسرال میں سیٹ ہو جاتی ہے لیکن وہ بیٹی کی محبت میں کڑھتی رہتی ہیں۔۔۔۔
 مجھے دکھ ہوتا ہے کہ لڑکیاں والدین کو سسرال کی ہر بات کیوں بتاتی ہیں۔۔۔۔۔ اور خاص طورپہ ماں کو ۔۔۔۔بےبس والدین پریشان ہو جاتے ہیں جبکہ بیٹی نے رہنا  اپنے سسرال میں ہی ہے تو کسی نہ کسی طور  ایڈجسٹ ہو جا نا چاہئیے  ۔۔۔تو کیا ضرورت ہے انہیں پریشان کرنے کی جبکہ وہ کچھ نہیں کر سکتے۔۔۔ہاں سیریس معاملہ ہو تو ضرور بتائیں لیکن یہ کیا کہ چھوٹی چھوٹی بات اٹھا کر ان تک پہنچائی جائے۔۔۔۔ میاں بیوی کا رشتہ ایسا ہوتا ہے کہ سو بار تکرار ہوتی ہے تو سو بار پیار بھی . .  ۔کہیں عزت، کہیں بھرم  اور کہیں سمجھوتہ۔۔۔۔۔۔لیکن جب اسی شوہر کے ساتھ رہنا ہے تو اسے اپنے گھر والوں کے سامنے نیچا کیوں کرے۔۔۔۔قرآن کریم میں شوہر بیوی کو ایکدوسرے کا لباس کہا گیا ہے ۔۔۔لباس کے کیا فوائد ہیں ۔۔۔۔
*شرم ڈھکنا*
*پردہ پوشی کرنا*
*زینت*
یہی کام اگر ازواج کریں ایکدوسرے کے لئے تو انکی زندگیاں بڑی آسان ہو جائیں۔۔۔

نئے رشتوں کو بنانے میں ایک اور اہم امر کی طرف توجہ مرکوز کرانا چاہونگی وہ ہے شادی سے قبل اور رشتہ طے ہونے کے دوران سیل فون کا استعمال ۔۔۔یعنی ابھی رشتہ پوری طرح طے نہیں ہوا ہوتا اور لڑکا لڑکی آپس میں رابطے میں ہوتے ہیں اور چھوٹی سے چھوٹی بات بھی بڑھا چڑھا کر بیان کی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔ سچ ہے کہ یہ سیل فون بھی ایک دجالی فتنہ ہے ۔۔۔اسپر کانٹیکٹ کرکے منٹوں میں معاملہ کہاں تک پہنچ جاتا ہے ۔۔۔یہ بہت افسوسناک بات ہے۔۔۔۔اسکا سد باب یہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کو ایجوکیٹ
کریں انکی بہتر تربیت اور گرومنگ کریں کہ وہ حالات کے مطابق اپنے آپکو ڈھالنے کی قدرت رکھیں۔۔۔۔اتنا ہی رابطہ رکھیں جتنا مناسب ہے۔۔۔۔۔ایکدوسرے کو جاننے کے چکر میں خود سےاور اپنے خاندان سے متعلق   ہر بات ایکدوسرے کے گوش گزار کی جاتی ہے ۔۔۔۔ نتیجتاً رشتے بننے سے پہلے یا تو ٹوٹ جاتے ہیں اور یا دلوں میں پہلے سے ہی خاندان کے افراد کے بارے میں  بغض بھر جاتا ہے ۔۔۔۔ لہذا اس عادت کو بھی کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے کہ بلاوجہ زیادہ رابطے چاہتوں کوفروغ دینے کی بجائے دوری کو باعث بنتے ہیں۔۔۔۔
ایک اور اہم چیز جو رشتوں کو کمزور کرتی ہے وہ دونوں جانب سے فرمائشیں ہوتی ہیں۔۔۔۔لڑکے والوں کی طرف سے جہیز کی لسٹ، دولہے کو بھاری سلام اور پہناوُنیوں کی فرمائش  اور لڑکی والوں کی طرف سے بھاری بھرکم بری ، اعلیٰ اور مہنگے ترین پارلر سے اپائنٹمنٹ ، سونے کی ڈیمانڈ اور ماہوار خرچے تک کی فرمائشیں شامل ہوتی ہیں۔۔۔اب اگر شادی سے پہلے ہی یہ سب ہو گا تو دلوں میں محبت کی بجائے نفرت اور دوری آئیگی۔۔۔جو رشتوں کی پائیداری پر اثر انداز ہوتی ہے۔۔۔۔۔شادی یا نکاح دو لوگوں کے درمیان ایک معاہدہ ہے۔۔۔۔ایک گرہ ہے جو انکو ایک تعلق میں ، بندھن میں جوڑتی ہے۔۔۔۔اس قسم کی فرمائشیں اور خواہشیں بہت منفی اثرات مرتب کرتی ہیں دونوں فریقوں پر بھی اور معاشرے پر بھی ۔۔۔۔

میں تمام  ماوُں کو بھی ایک  مشورہ دینا چاہونگی خدارا بیٹی کی ذاتی زندگی میں مداخلت نہ کریں۔۔آپ اسکے گھر کے مکمل حالات سے واقف نہیں آپ ایک سائیڈ کی بات سن رہی ہیں ۔۔ کیسے انصاف کر سکتی ہیں آپ۔۔۔۔اسطرح آپ اپنی اور انکی دونوں کی زندگی مشکل بنارہی ہیں۔۔
جب اس نے اسی گھر میں رہنا ہے تو اسے اسکے مطابق چلنے کی تلقین کریں ۔۔اپنی بہووُں کے لئے اصول مختلف ہوتے ہیں ۔۔۔وہ بھی تو کسی کی بیٹی ہے۔۔۔۔۔لہذا عدل کریں تمام رشتوں میں۔۔تبھی بہتری بھی آئیگی۔۔۔۔اللہ کریم ہماری بچیوں کو اپنے گھروں میں سکون و عافیت کے ساتھ آباد کریں اور ہمیں دوسروں کی بچیوں کے ساتھ نیک سلوک کرنے کے توفیق عطا فرمائے آمین۔۔۔۔
دعاگو آمنہ سردار

No comments:

Post a Comment