Saturday, September 28, 2019

قراة العین حیدر کی ایک جھلک

قراة العین حیدر کی گردش رنگ چمن زیر مطالعہ ہے۔ایک دلچسپ دستاویزی ناول ہے جسمیں مسلمانوں کی پر تعیش زندگی کا ذکر بھی ملتا ہے اور انکے زوال کی وجوہات بھی۔۔۔۔۔ مختلف شہروں اور کردارں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔۔۔۔ جدت اور قدیم رسوم و روایات کا ایک حسیں امتزاج نظر آتا ہے۔۔۔۔بہت پہلے لیا تھا شاید لاہور ایئرپورٹ سے لیکن مکمل نہ کرپائی مصروفیت کی وجہ سے۔۔۔سوچا آجکل گھر میں ہوں تو اسکو ہی مکمل کر لوں۔۔۔
قراة العین حیدر کو میں لگ بھگ ،26,27 سال سے پڑھ رہی ہوں۔۔۔انکے تمام ناولز، ناولٹ، افسانوی مجموعے ، سفر نامے اور انشائیے ہر تصنیف کمال کی ہے۔۔۔۔ آٹھویں جماعت میں پہلی بار پڑھنے کا اتفاق ہوا اپنی اماں کی لائیبریری سے تو آج تک انکے سحر میں مبتلا ہوں۔۔۔
آخر شب کے ہمسفر، کارجہاں دراز ہے، چاندنی بیگم، میرے بھی صنم خانے ، آگ کا دریا، سفینہ غم دل ۔۔۔۔یہ تمام تو پڑھ چکی ہوں۔۔۔ایک ناول جو زیر مطالعہ ہے یہ نہیں پڑھا اور چند ایک اور ہیں جو نہیں پڑھ پائی۔وہ ابھی پڑھنے ہیں۔۔۔میری پسندیدہ مصنفہ ہیں۔۔سوچا جنہوں نے نہیں پڑھا انکو ، انکے لئے کچھ رہنمائی کر دوں۔۔۔۔آج سے چالیس پچاس سال پہلے لکھے انکے ناول کو پڑھیں تو اسمیں بھی ایک جدت، فلسفہ دکھائی دیتا ہے۔۔۔
انکی تصانیف درج ذیل ہیں
انہوں نے 4 ناولٹ بھی لکھے، جن کے نام ’دلربا‘، ’سیتاہرن‘، ’چائے کے باغ‘، ’اگلے جنم موہے بٹیا نہ کیجیو‘ ہیں۔ اُن کے افسانوی مجموعوں کی تعداد 8 ہے، جن میں ’ستاروں سے آگے‘، ’شیشے کے گھر‘، ’پت جھڑ کی آواز‘، ’روشنی کی رفتار‘، ’جگنوؤں کی دنیا‘، ’پکچر گیلری‘، ’کف گل فروش‘ اور ’داستان عہد گل‘ شامل ہیں۔ 5 سفرنامے جبکہ 7 مغربی ادیبوں کی کتابوں کے تراجم بھی اُن کے قلمی اشتراک کا حصہ ہیں۔ مثال کے طور پر معروف امریکی ادیب ’ہنری جیمز‘ کے ناول ’دی پورٹریٹ آف اے لیڈی‘ کا اُردو ترجمہ اُن کے چند بہترین تراجم میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ اُن کی کئی تخلیقات پر ہندوستان میں فلمیں اور ڈرامے بھی بن چکے ہیں ۔

قرۃ العین حیدر نے کُل 8 ناول لکھے، جن میں ’میرے بھی صنم خانے‘، ’سفینہ غم دل‘، ’آگ کا دریا‘، ’آخر شب کے ہمسفر‘، ’کار جہاں دراز ہے‘، ’گردش رنگ چمن‘، ’چاندنی بیگم‘، ’شاہراہِ حریر‘ شامل ہیں۔ اُن کا ناول ’کار جہاں دراز ہے‘ تین حصوں پر مشتمل اور سوانحی ناول ہے، جس میں انہوں نے اپنی زندگی کے کئی ذاتی گوشوں پر بھی تفصیل سے بات کی ہے۔

No comments:

Post a Comment