Wednesday, September 11, 2019

ہمارا اپنا قائد



آج جی چاہا کہ اپنے قائد کو اپنی تحریر کے ذریعے خراج تحسین پیش کروں۔۔۔۔قائد اعظم محمد علی جناح سے ناصرف اس قوم کا بچہ بچہ  بلکہ پوری دنیا واقف ہے۔۔۔۔ہر کوئی انکے کردار کی مثالیں دیتا ہے۔۔۔انکی پوری زندگی کے سفر کےبارے میں سب جانتے ہیں ۔۔میں آج اس تحریرمیں صرف انکی شخصیت کے مختلف پہلووُں پر روشنی ڈالوں گی۔۔۔انکا اخلاص ، دردمندی،  تدبر، ارادے کی پختگی،  امانتداری، عزم صمیم ، بلندحوصلگی ، استقامت ،وعدے کی پابندی، سچائی کی عادت ،پر دلیل گفتگو، انتھک محنت ، بااصول شخصیت۔۔۔۔یہ سب وہ خصوصیات ہیں جو انکی زندگی کا مطالعہ کرنے سے ہمیں حاصل ہوئیں۔۔۔۔وہ ایک کامیاب اور اسوقت کے مہنگے ترین وکیل تھے لیکن مسلمانوں کے لئے دردمندی اور اخلاص چونکہ انکے دل میں موجود تھا جسے حالات نے عیاں کیا اور وہ اپنی پر تعیش زندگی کے عیش و آرام تج کرکے جدوجہد آزادی کے لئے پورے عزم اور بلند حوصلگی کے ساتھ جُت گئے ۔ اس سفر کو اپنے ارادے کی پختگی اور استقامت کے ساتھ لیکر آگے بڑھے اور اسوقت تک چین سے نہیں بیٹھے جبتک کہ اپنے مسلمان بہن بھائیوں کے لئے ایک الگ ریاست حاصل نہ کر لی۔۔۔۔ آج جو ہم اس ملک میں آزادی کے مزے لوٹ رہے ہیں یہ قائد ہی کی انتھک محنت، پرعزم ارادے اور بروقت قوت فیصلہ سے ممکن ہوئی اگر انکی دور اندیشی اور تدبر نہ ہوتا تو آج ہم ہندوستان میں غلامی کی چکی پیس رہے ہوتے۔۔۔۔ قائد کی پردلیل گفتگو، دور اندیشی اور تدبرکے بڑے بڑے عالم فاضل بھی قائل ہیں۔۔اپنے تو اپنے پرائے بھی انکے پختہ کردار کی تعریف کرتے ہیں۔۔۔انکا انداز بیاں انتہائی شستہ، نفیس  سادہ اور پُر دلیل ہوتا تھا۔۔۔کم لیکن مدلل گفتگو کرتے ۔۔۔فالتو بات نہ خود کرتے تھے نہ پسند فرماتے تھے۔۔۔انکی شخصیت کا ایک اور پہلو کہ انکو اپنے جذبات و احساسات پر مکمل کنٹرول حاصل تھا ۔۔۔کبھی کسی نے انکو غصے میں یا بہت خوشی میں نہیں دیکھا ۔۔۔انکی شخصیت میں ایک خاص توازن تھا۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ ان سے مرعوب رہتے تھے ۔۔۔قائد ایک سنجیدہ لیکن خوش اخلاقی کی حامل شخصیت تھے۔۔۔انہوں نے اپنی  شدید بیماری کو لوگوں سے ، دنیا سے چھپا کے رکھا کہ اسکو انکی کمزوری نہ سمجھا جائے۔۔۔۔۔وہ بہت زیادہ محنتی انسان تھے ۔۔گو کہ انکا تعلق ایک متمول گھرانے سے تھا لیکن معاشرے میں بلند مقام و اعلیٰ رتبہ  انہوں نے اپنی انتھک محنت سے حاصل کیا۔۔۔۔ انکے باقی بہن بھائی اتنے تعلیم یافتہ نہیں تھےجتنے کہ قائد۔۔۔انہوں نے اپنی پوشیدہ صلاحیتوں اور قابلیتوں کو دریافت کیا اور ان کو بروئے کار لاتے ہوئے عظمت کی اس بلندی پر پہنچے کہ آج دوست تو دوست دشمن بھی انکی تعریف کرنے پر مجبور ہے ۔۔
انکی وفات کے بعد ہندوستان کی اسمبلی میں ڈاکٹر راجندر پرساد نے4 نومبر 1948میں انکے کردار پر ان الفاظ میں روشنی ڈالی  کہ
"قابل صد احترام ممبران اسمبلی ۔۔میں آپ سے ملتمس  ہوں کہ اپنی جگہوں پر کھڑے ہوجائیے اور  قائد اعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کیجئےجنہوں نے اپنے عزم صمیم ، لازوال کوششوں اور انتہائی اخلاص نیت سے خطہُ پاکستان حاصل کیا اور اس گھڑی انکی وفات  ایک ناقابل تلافی  نقصان ہے۔"
یہ ہے کردار جسکے دشمن بھی معترف تھے۔۔
آزادی کے بہت بڑے داعی نیلسن مینڈیلا نے 1955 میں قائد سے اپنی عقیدت کا اظہار ان الفاظ میں کیا
"جناح ان تمام لوگوں کے لئےمستقل طور پر قابل تقلید ہیں جو کہ نسلی اور گروہی تفریق کے خلاف لڑ رہے ہیں"
صٙرت چندرا بوس نے ان الفاظ میں قائد کی پیشہ وارانہ  زندگی اور شخصیت پر روشنی ڈالی کہ
"مسٹر جناح نا صرف ایک بڑےنامور وکیل تھے بلکہ ایک بہترین کانگرس مین ، مسلمانوں کے ایک عظیم رہنما ، دنیاکےایک قدآورسیاستدان و سفیر اور سب سے بڑھ کر ایک  بہت ہی باکردار انسان تھے "
قائد کی یہ خصوصیات ان میں بدرجہ اتم موجود تھیں۔۔۔۔ وہ ایک باعمل ، پر عزم ، دوراندیش راہنما۔۔۔ایک  بہترین پیشہ ور وکیل۔۔ایک مدبر اور بااصول سیاستدان ، اور  سب سے بڑھکر بہترین شخصیت کے حامل انسان تھے۔۔۔۔
آج انکی وفات کا دن ہے ۔۔۔ہم انکی مغفرت کے لئے دعاگو ہیں۔۔۔۔اور امید کرتے ہیں کہ اخلاص نیت  انتھک کوششوں اور لازوال قربانیوں سے حاصل کیا گیا یہ ملک تا قیامت قائم رہے۔۔۔۔اس ملک کو ان جیسے باعمل اور بااصول رہنما کی ضرورت ہے۔۔۔
قائد اعظم ۔۔۔۔زندہ باد
پاکستان ۔۔۔۔۔پائندہ باد

تحریر
امنہ سردار

No comments:

Post a Comment