Wednesday, October 2, 2019

ہم بھی اس معاشرے کا حصہ ہیں۔

میں کافی عرصے سے سپیشل بچوں کے سکولزکا وزٹ بھی کر رہی ہوں اور کئی جگہوں پر انکے ساتھ کام کرنے کا موقع بھی ملا ۔ان سکولز میں ہر قسم کے بچے ہوتے ہیں۔۔یہ بہت  پیارے بچے ہوتے ہیں۔۔۔۔انکو جب بھی کسی فنکشن میں پرفارم کرتا دیکھتی ہوں تو انکی صلاحیتوں کی معترف ہو جاتی ہوں۔۔
۔۔سپیشل بچوں کی ٹرم ہم معذور یا پسماندہ افراد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔عام بندے کو ان بچوں کے بارے میں زیادہ علم نہیں ہوتا۔۔۔۔عموماً انکو معاشرے کا ناکارہ حصہ سمجھا جاتا ہے ۔۔۔جبکہ ایسا ہےنہیں۔۔۔ ہماری تھوڑی سی محبت اور توجہ سے یہ بچے معاشرے میں فعال کردار ادا کرسکتے ہیں۔۔۔۔ لہذا آج میں نے ان ذہنی اور جسمانی طور پہ پسماندہ بچوں کے بارے میں قلم اٹھانے کا سوچا۔۔۔۔اور کوشش کی کہ عام فہم انداز میں ایک عام شخص کو انکے متعلق معلومات فراہم کی جائیں تاکہ لوگوں میں کم از کم انکو سمجھنے کی تھوڑی سی صلاحیت تو ہو اور انکو معاشرے کا فعال کردار بنانے میں تمام لوگ شامل ہوں۔۔۔میں بہت تکنیکی انداز میں بات نہیں کرونگی بلکہ سادہ انداز میں بیان کرونگی۔۔۔۔بات کی ابتدا کرینگے کہ معذور کیا ہے ؟
ہر وہ شخص جس کے لیے عارضی نہیں بلکہ مستقل بنیادوں پر عام کاروبارِ زندگی میں حصہ لینا محدود بن جائے اُسے معذور کہتے ہیں۔
معذوری" کے وسیع درجات اور مختلف کیفیات ہیں، جن میں کچھ واضح ہیں اور کچھ غیر واضح۔ ہو سکتا ہےکہ یہ  کسی حادثے کے باعث  ہو یا  پیدائش کے وقت سے ہی موجود ہو، یا وقت کے ساتھ ساتھ وقوع پذیر ہوئی ہو۔ اسکی مختلف اقسام ہیں یعنی جسمانی، دماغی اور سیکھنےکی معذوریاں، دماغی امراض، سماعت یا بینائی کی معذوریاں، مرگی، دوا اور الکوحل پر انحصار، ماحولیات سے حساسیت، اور دیگر صورتیں ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے کنونشن (برائے معذور افراد کے حقوق)کے مطابق ۔۔۔ وہ افراد جنہیں طویل المعیاد جسمانی ،ذہنی یا حسیاتی کمزوری کا سامنا ہو جس کی وجہ سے انہیں معاشرے میں اپنا کردار ادا کرنے میں رکاوٹ پیش آتی ہو انہیں معذور کہا جاتا ہے۔
 جن سکولز کی میں بات کر رہی تھی ان میں  جسمانی معذوری اور ذہنی معذوری دو قسم  کےادارے ہوتے ہیں ۔۔۔جن میں یہ بچے موجود ہوتے ہیں۔۔
پہلے میں ذکر کرونگی جسمانی معذوری کے بچوں کا ۔۔۔۔ ان میں
*سماعت سے محروم*
*گویائی سے محروم*
*بینائی سے محروم*
اور *جسمانی طور پر اپاہچ*
بچے شامل ہوتے ہیں۔۔یہ جسمانی نقص کا شکار ہوتے ہیں باقی انکا ذہن ایک عام بندے کی طرح ہی کام کرتا ہے ۔۔۔یا بعض اوقات تھوڑا سا سست رفتار لیکن بہر حال ان میں سیکھنے کی صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہوتی ہے۔۔۔۔۔ایسے بچوں کو ہینڈل کرنا نسبتاً آسان ہوتا ہے ۔۔۔۔انکے لئے ماہر اساتذہ ہوتے ہیں جو انکو انکی معذوری کے مطابق تعلیم دیتے ہیں جبکہ ذہنی معذوری کے بچے کافی مشکل ٹارگٹ ہوتے ہیں۔۔۔۔
ذہنی معذوری کی کئی اقسام ہیں لیکن ان میں زیادہ عام جو ہیں میں انکا ذکر کرنا چاہوں گی۔۔۔۔
*ڈاوُن سینڈروم*
*آٹزم*
ڈاوُن سینڈروم کے بچے وہ ہوتے ہیں جو دیکھنے میں منگول دکھائی دیتے ہیں۔انکی گردن موٹی، سر بڑا ، چہرہ گول  اور آنکھیں بڑی اور کچھ باہر کو نکلی ہوتی ہیں۔یہ ایک سنگین جنیاتی نقص کا شکار بچے ہوتے ہیں
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عام طور سے یہ بچے بہت خوش طبع ہوتے ہیں۔ ان کی ایک اپنی ہی دنیا ہوتی ہے، جس میں وہ مگن رہتے ہیں۔ ان میں سے اکثر کی زبان میں لکنت ہوتی ہے۔ ایسے بچوں کی توجہ کا دائرہ کار محدود ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ عام بچوں کی طرح مختلف دلچسپیاں نہیں رکھتے بلکہ اپنی توجہ بہت ہی کم چیزوں پر مرکوز رکھتے ہیں۔ایسے بچوں کی عام اسکول میں تربیت  مشکل ہوتی ہے کیونکہ اساتذہ کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ان بچوں کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو کس طرح ابھارا جائے۔
طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈاؤن سنڈروم کے شکار افراد معذوری کے باوجود قدرت کی دیگر صلاحیتوں سے مالا مال ہوتے ہیں جن کی بدولت ڈاؤن سنڈروم کے شکار مریض بھی معاشرے میں ایک باعزت زندگی بسر کر سکتے ہیں بشرطیکہ انکو توجہ ، محبت اور شفقت سے سکھایا جائے ۔۔۔یہ سُلو لرنرزہوتے ہیں لیکن آخر کار سیکھ ہی جاتے ہیں۔۔۔۔انکے ساتھ مستقل محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔اسکے علاوہ انکی کچھ مشقیں اور ورزشیں ہوتی ہیں جنکا مسلسل استعمال انکو بہتری کی طرف لاتا ہے ۔۔۔۔ ایسے بچوں کو گھر میں رکھنے کی نسبت سپیشل ایجوکیشن کے سکول میں بھیجنازیادہ مناسب ہے جہاں انکو مستقل طور پر ٹرین  کیا جاتا ہے۔۔۔گھر میں اگر انکوکوئی فل ٹائم اور مکمل توجہ   دے پائے تو اس صورت میں تو ٹھیک ہے لیکن توجہ نہ ملنے کی صورت میں انکے مرض میں شدت آجاتی ہے ۔لہذا سب سے بہتریہی ہے کہ  انکو سکول ہی بھیجاجائے ۔۔
*آٹزم*
دوسرے نمبر پہ آٹزم آتا ہے ۔۔۔۔یہ ایک نشونمائی معذوری ہے۔۔۔۔جوکسی شخص کی  دوسرے لوگوں سے بات چیت اور تعلقات پر اثر انداز ہوتی ہے۔۔۔۔اسکو آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر[اے ایس ڈی]بھی کہتے ہیں جس سے مراد ہے کہ یہ  مخصوص رویوں اور نشونما کے مسائل اور مشکات کا سیٹ ھے۔ اے ایس ڈی بچے کی ترسیل، سماجی اور کھیلنے کی مہارت کو متاثر کرتا ھے۔
اے ایس ڈی میں لفظ "سپیکٹرم" کا مطلب یہ ھے کہ ھر بچہ منفرد ھے اور اسکی اپنی خصوصیات ھیں۔ یہ خصوصیات مل کر اسکو ایک مخصوص ترسیل اور رویوں کی پروفائل دیتی ھیں۔ جیسے جیسے آپکا بچہ بڑا ھوگا اور نشونما پائے گا اسکی مشکلات کی نوعیت تبدیل ھوتی جائے گی۔ عموماً اے ایس ڈی ASD والے فرد میں پوری زندگی کیلئے سماجی اختلافات یا\اور رویوں کے اختلافات پائے جاتے ھیں۔
ایسے بچے اپنے نام پر ردعمل ظاہر نہیں کرتے۔
کوئی مخاطب کرے تو توجہ نہیں دیتے۔
کھلونوں سے عمومی طریقے سے نہیں کھیلتے بلکہ غیر معمولی انداز میں کھیلتے ہیں ۔
کبھی بہت تنک مزاجی کامظاہرہ کرتے ہیں اور کبھی سستی کا۔۔۔انکا کوئی مستقل موڈ نہیں ہوتا بلکہ بدلتا رہتا ہے ۔
عموماً  انکا موڈ فوراً تبدیل ہوتا ہے ایکدم سستی سے چڑچڑا پن یا چڑچڑے پن سے فوراً سستی۔۔۔
یہ عام طور پر نظر ٹکا کر بات نہیں کرتے بلکہ مستقل طور پہ ادھر ادھر دیکھ رہے ہوتے ہیں۔۔
ان کا ارتکاز ایک جگہ نہیں ہوتا ۔۔۔عرف عام میں ہم انکو ہائپر ایکٹو کہہ سکتے ہیں۔۔۔
آٹزم اے ایس ڈی ذہنی بیماری نہیں گنی جاتی اور نہ اسکا باقاعدہ طور پر کوئی طبی علاج ہے۔۔۔۔
اس بچے کو وہ تمام سماجی ترسیلی مہارت سکھانی چاھیے جسکی نشونما کے تمام مراحل پر ضرورت پڑ سکتی ھے۔ اور اسکی نگرانی کسی ایسے شخص کے سپرد ھونی چاھیے جوکہ اے ایس ڈی اور اسکے علاج کا ماھر ھو۔

انکی تربیت میں والدین، دیکھ بھال کرنے والوں اور اساتذہ کا بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔۔۔۔۔ اے ایس ڈی کی تربیت کے بغیر خاندان، کلاس کے اساتذہ اور دوسرے دیکھ بھال کرنے والوں کیلئے بچے کی مدد کرنا مشکل ھو سکتا ھے۔لہذا انکو پہلے خود اس معذوری کو ٹریٹ کرنے کی باقاعدہ تربیت حاصل کرنی پڑتی ہے۔۔۔
اس مضمون میں بہت سے ماہر لوگوں کی نظر میں کئی خامیاں ہو نگی لیکن  میں نہ تو ماہر نفسیات ہوں نہ سپیشل سکول کی استاد اور نہ ہی کوئی ڈاکٹر۔۔۔۔لہذا اس مضمون میں، میں نے کوشش کی ہے عام بندہ ان بچوں کی معذوری سے واقفیت حاصل کرکے ان سے محبت اور توجہ سے پیش آئے۔۔۔۔ تاکہ یہ بچے معاشرے کا ناکارہ حصہ نہ بنیں۔۔۔۔آمین
آمنہ سردار

No comments:

Post a Comment