Monday, November 26, 2018

گھر کے اندر فضائی آلودگی سے بچاوُکے طریقے

گھر کے اندرفضائی آلودگی سےبچاوُ کے طریقے:
آجکل ہر دوسرے بندے کو الرجی، نزلہ ، زکام اور سانس کی مختلف بیماریاں لاحق ہیں۔موسم بھی اس قسم کا ہے کہ کبھی شدید گرمی اور کبھی شدید سردی۔ موسم کے اس تغیر وتبدل سے بھی کافی مسائل کا سامنا  ہے۔ اس میں زیادہ ہاتھ  ماحولیاتی، فضائی آلودگی کا بھی ہے۔
 دنیا میں آلودہ ہوا کے نتیجے میں ہر برس 70 لاکھ اموات ہوتی ہیں اور اس صورتحال سے چھٹکارا حاصل کرنا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔

صحت مند فضا میں سانس لینے کے آسان طریقوں کی مدد سے دس میں سے نو افراد مختلف بیماریوں سے بچ سکتے ہیں جن میں فالج،پھیپھڑوں کا کینسر اور سانس کی بیماریاں شامل ہیں۔

آلودگی کے خورد بینی ذرّات ہمارے اطراف ہمیشہ رہتے ہیں اور ہمیں نقصان پہنچاتے رہتے ہیں خاص کر اگر آپ گھر کے اندر ہوں۔

ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی امریکی ایجنسی کی ایک تحقیق کے مطابق اکثر اوقات گھروں کے اندر آلودگی باہر کے برعکس دو سے پانچ گنا زیادہ ہوتی ہے۔

ایئر لیبز میں چیف سائنس آفیسر میتھیو ایس جونسن کے مطابق گھر کے اندر فضا میں اتنی کی آلودگی ہوتی ہے جتنی کے باہر لیکن اس کے ساتھ گھر کے اندر دیگر آلودہ عناصر بھی شامل ہو جاتے ہیں جس میں مکان کی تعمیر میں استعمال ہونے والا مواد، کھانا پکانا اور صفائی کے لیے استمعال ہونے والی اشیا شامل ہیں۔

خوش قسمتی سے چند ایسی چیزیں ہیں جن کی مدد سے آپ گھر کے اندر کی فضا کو صحت مند بنا سکتے ہیں۔۔

گھروں میں ہوا کی نکاسی کا موثر انتظام کیا جانا چاہیے
ہوا کی کی نکاسی کے راستے
گھر میں تازہ ہوا کے داخلے کے لیے نامناسب راستوں کے نتیجے میں آلودہ ہوا گھر کے اندر ہی ٹک جاتی ہے۔

انڈیا کے انرجی اینڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ سے منسلک آر سوریش کا کہنا ہے کہ گھر میں تازہ ہوا کے لیے دن میں ایک بار تقریباً کھڑکیوں اور دروازوں کو دو سے تین بار کھولیں۔اوراگر ایسا ممکن نہ ہو تو کم از کم ایک مرتبہ تو ضرور کھولیں دن میں۔

اگر آپ کو کسی قسم کی الرجی نہیں اور باہر موسم زیادہ شدید نہیں ہے تو اس صورتحال میں گھر کے اندر ہوا کی نکاسی کے نظام کو استعمال کر سکتے ہیں جس میں فلٹر لگے ایئر کنڈیشنگ سسٹم شامل ہیں۔

اس کے علاوہ اگر آپ کھانا پکا رہے ہیں یا نہا رہے ہیں تو اس صورت میں ہوا باہر نکالنے والے فین کا استعمال کریں تاکہ مضر صحت ذرّات اور ضرورت سے زیادہ نم ہوا کو باہر نکلا جا سکے۔

گھر کے اندر پودے رکھیں
اگر آپ ہوا صاف کرنے والے مہنگے فلٹرز کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتے تو اس صورت میں آپ گھر کے اندر پودوں کو رکھ سکتے ہیں۔

آر سریش کے مطابق بعض پودے ہوا کے مضرصحت اجزا کو صاف کر سکتے ہیں اور یہ گھر کے اندر کی فضا میں آلودگی کے لیے ایک موثر ذریعہ ثابت ہوتے ہیں۔

اگرچہ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نظریے کے کوئی تحقیقاتی شواہد نہیں ہیں تو چلیں کم از کم یہ آپ کے لیے خوشگوار احساس کا باعث تو بنتے ہیں۔
گھر میں پودے رکھنے سے گھر کے اندر کی ہوا کو صحت مند بنایا جا سکتا ہے
تو اگر آپ گھر کے اندر پودے رکھنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو درج ذیل میں دیے گئے چند پودوں سے آپ یہ شروع کر سکتے ہیں۔

منی پلانٹ: اس پودے کو اگانا اور دیکھ بھال کرنا آسان ہوتا ہے اور یہ قالین اور روغن سے نکلنے والے مضرِ صحت کیمیکلز کو فضا سے ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

ڈریگن ٹری: یہ درخت مشرقی افریقہ میں پایا جاتا ہے اور اسے گھروں اور دفاتر میں آرائش کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ درخت بھی مضرِ صحت کیمیکلز کو فضا سے ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

سنیک پلانٹ: اس پودے کو زیادہ پانی دینے کی ضرورت خاص کر سردیوں کے موسم میں۔ یہ پودہ رات کے وقت کاربن ڈائی آکسائڈ جذب کرتا ہے۔

آر سریش کے مطابق آپ جو کوئی بھی پودا گھر میں رکھیں اس میں سب اہم بات ذہن میں رکھنے والی یہ ہے کہ یہ پودے قدرتی طور پر فضا کو صاف کرتے ہیں اور اس کے لیے ضروری ہے کہ انہیں صحت مند رکھا جائے کیونکہ دوسری صورت میں ہوا میں بائیولوجیکل آلودگی پھیلانا شروع کر دیں گے۔
صفائی ستھرائی کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکل فضا کو آلودہ کرتے ہیں
ماحول دوست طریقے سے بو کا خاتمہ
تعمیراتی سامان میں استعمال ہونے والے مواد کے بارے میں جاتنے ہیں اور مصنوعی خوشبو air freshener سے جب بھی اس کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں مزید کیمیلز کا اخراج ہوتا ہے۔

یعنی کے ہوا کے حساب سے اپنا ردعمل دیتے ہیں اور ممکنہ طور پر خطرناک کاٹ ٹیل بناتے ہیں۔

مثال کے طور پر گھروں میں صفائی کے لیے استعمال ہونے والا ایسا سامان یا آلات جو ماحول دوست نہیں ہوتے اور ان کے استعمال سے فارمل ڈی ہائیڈ کیمیکل کا اخراج کر سکتے ہیں جس کا تعلق کینسر جیسے مرض سے ہوتا ہے۔

آپ کیا کر سکتے ہیں؟
تو آپ کو کرنا یہ ہے کہ کپڑوں کی دھلائی کے لیے ایسی مصنوعات کا استعمال کریں جن میں خوشبو نہیں ہوتی ہے اور اس کے ساتھ پریشر سے نکلنے والے سپرے کا استعمال ترک کر دیں جس میں قالین کو صاف کرنے اور ہوا سے بو ختم کرنے کے قالین کو بھی جھاڑنا چاہئیے تاکہ اسکے اندر چھپے ہوئے جراثیم ختم ہوں۔ دھوپ لگوانی بھی بہت ضروری ہے۔ لیے استعمال ہونے والے سپرے بھی شامل ہیں۔

اگر بات کچن کی جائے تو آر سریش کے خیال میں باس کو ختم کرنے کے لیے لیموں کے ٹکڑے اور بیکنگ سوڈے کا استعمال کیا جائے۔
صفائی کا خاص اہتمام کیا جائے ۔ صفائی والے کپڑے کی روزانہ دھلائی اور چند دن بعد تبدیلی ازحد ضروری ہے۔
گھروں کے اندر سگریٹ نوشی سے اجتناب کی کوشش کرنی چاہیے
گھر کے اندر سگریٹ نوشی سے اجتناب
سگریٹ نوشی بذاتِ خود نقصان دہ ہے اور گھر میں کی جائے تو بے حد نقصان ہوتی ہے۔

گھر میں اجتماعی سگریٹ نوشی کا اندر کی فضا پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں اور خاص کر اگر ہوا کی نکاسی کا انتظام غیر مناسب ہو۔

سگریٹ کا دھواں قریب میں دوسروں کے لیے بے حد نقصان دے ہو ہوتا ہے اور یہ انھیں خطرناک بیماریوں سے دوچار کر سکتا ہے۔

اگر گھر میں نوازئیدہ بچے ہوں تو سگریٹ نوشی کے نتیجے میں ان کی اچانک موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
گھروں کی کھڑکیوں میں گیلے کپڑے خشک کرنے سے آلودگی کے کافی مسائل حل ہو سکتے ہیں

الرجی سے نجات حاصل کریں

پولن اور مٹی کے ذرّے کے نتیجے میں بیمار ہونے کا خدشہ ہوتا ہے اور خاص کر اگر آپ کو سانس کی بیماری، پولن الرجی اور دیگر اقسام کی الرجی ہیں۔

ہوا میں نمی کے تناسب سے یہ ہوا میں یہ تیزی سے پھیلتی ہیں اور ان لوگوں کو متاثر کر سکتی ہیں جن کو پیپھڑوں کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔

تو اس صوتحال میں آپ کر سکتے ہیں؟ ماہرین کے مطابق آسان طریقوں سے اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں جن میں اپنے بستر کو باقاعدگی سے صاف کریں۔تکیے اور لحاف quilt یا کمبل کو باقاعدگی سے دھوپ لگوائیں ۔ ممکن ہو تو ہفتے میں دو مرتبہ ایسا ضرور کریں۔ کوشش کریں تکیہ ہر چھ مہینے بعد تبدیل کریں۔ اور اگر
washable
 ہے تو اسکو ضرور ہر تھوڑے عرصے بھد دھولیا کریں۔

اپنے قالین کو صاف کریں اور اس میں کوشش کریں کہ ماحول دوست ویکیوم کا استعمال کریں۔اگر چھوٹا پیس ہو کارپٹ کا تو اسے ضرور جھاڑ لینا چاہئیے۔

اپنے کپڑوں کو کھڑکی کے قریب خشک کریں۔

داخلی دروازے پر میٹ ڈالیں تاکہ باہر سے آلودگی اندر نہ آئے اور ہوا سے اضافی نمی صاف کرنے والے آلے کا استعمال کریں۔میٹ کو باقاعدگی سے صاف کریں تاکہ اسکے ساتھ ناقص ذرات آپکے جوتوں کے ساتھ گھر کے اندر داخل نہ ہوں۔
یہ بھی کوشش کرنی چاہئیے کہ باہر پہننے والے جوتے گھر کے برآمدے یا lobby میں ہی اتار دیئے جائیں تاکہ انکے ساتھ مضر ذرات یا جراثیم گھر کے اندرونی حصوں میں نہ جائیں۔
ان تمام حفاظتی تدابیرپر عمل کرنے سے ہم بہت سی سانس کی بیماریوں اور الرجیزallergies  سے نجات حاصل کر سکتے ہیں .