Sunday, June 14, 2020

e موسمیاتی تغیرClimate Chang

موسمیاتی تبدیلی یا تغیر یہ لفظ پچھلی دو دہائیوں سے ہم سن رہے ہیں اور پچھلی دھائی سے تو ڈویلپمنٹ سیکٹرز میں کچھ زیادہ ہی۔۔۔۔ باوجود اسکا اتنا تذکرہ ہونے کے ہم میں سے بہت سے لوگوں کو ابھی تک یہی معلوم نہیں کہ یہ ہے کیا اور اسکے کیا اثرات بد دنیا پر مرتب ہو سکتے ہیں۔۔۔۔۔ اس کو سمجھنے کے لئے ہم پہلے آب و ہوا اور موسم کی تعریف بیان کرتے ہیں ۔۔
#آب_وہوا_کیا_ہے؟
آب و ہوا ( Climate) کے معنی ہیں موسمی کیفیت، کسی مقام پر پانی اور ہوا کی تاثیر یا طبعی اور جغرافیائی اثرات جو صحت، مرض اور پیداوار سے تعلق رکھتے ہیں۔

#موسم:
موسم (Weather) کسی فضا میں ایک معین وقت کے دوران ہونے والے مظاہر(Phenomena) کا مجموعہ ہے۔ سلیس الفاظ میں اِس کی تعریف یوں بھی کی جاسکتی ہے کہ ‘‘کسی مقام کی سردی، گرمی، نمی وغیرہ اور اس سے پیدا ہونے والی فضائی کیفیت’’۔

#موسم_اور_آب_وہوا_میں_فرق:
موسم سے مُراد حالیہ قدرتی سرگرمیاں ہیں۔ جبکہ آب و ہوا لمبے عرصے کے دوران اوسط فضائی کیفیات کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
اب ان definations کو سمجھنے کے بعد ہمیں موسمیاتی تغیر اور تبدیلی کو سمجھنا آسان ہو جائیگا ۔۔۔
#موسمیاتی_تغیر:
موسمیاتی تغیر یا تبدیلی سے مراد یہ ہے کہ جب کسی خطے کی موسمی کیفیت/درجہ حرارت بدلنے لگے یعنی پہلے اگر کوئی سرد علاقہ تھا تو اب اسکے درجہُ حرارت میں فرق پڑ گیا ہو یا کوئی گرم علاقہ تھا اور وہاں مستقل بارشیں ہو رہی ہوں۔۔یا سیلاب کا اندیشہ ہو۔ ۔۔۔یعنی موسمی کیفیت بدل گئی اور اسنے پورے خطے کی آب و ہوا کو متاثر کر دیا ہو۔تو اسکو موسمی تغیر یا موسمیاتی تبدیلی کہتے ہیں ۔۔۔ ورلڈ واچ انسٹی ٹیوٹ اور برطانیہ کے چیف سائینٹفک ایڈوائزر ڈیوڈ کنگ برائے ماحولیات، موسمی تبدیلیوں کو دہشت گردی سے بڑا خطرہ قرار دے رہے ہیں ۔۔۔دنیا کو موسمی تبدیلیوں سے بہت سے خطرات لاحق ہیں ۔۔موسمی تبدیلیوں کے وہ خطرات کیا ہو سکتے ہیں۔۔۔ 
موسمی تبدیلیوں کے خطرات ان ممکنہ خطرات کو کہا جاتا ہے جو موسم کی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہونے والی مختلف حالتوں، آفات اور صورتوں سے لاحق ہو سکتے ہیں۔۔۔مثلاً
 *بارشیں۔۔۔
*گلیشیُرز کا پگھلنا ۔۔
*سطح سمندر میں اضافہ
*سیلاب۔۔۔
*خشک سالی۔۔۔
*متضادموسم۔۔۔۔
 *فصلوں کی تباہی ۔۔۔۔۔
*زمین میں تبدیلی۔۔کٹاوُ وغیرہ
*جانوروں کی معدومیت 
موسمی تبدیلیوں کے ان بڑھتے خطرات کی وجوہات  جاننا بہت ضروری ہیں ۔۔کیونکہ جبتک ان سے واقفیت نہیں ہو گی اس مسئلے کا سدباب ممکن نہیں ہے ۔۔۔۔۔

#وجوہات
سانُسدان موسمیاتی تغیر کی بڑی وجہ انسانی ترقی کو قرار دیتے ہیں۔۔۔۔انکے مطابق عالمی حدت میں اضافے کی بڑی وجہ گرین ہاوُس گیسوں کا بڑی مقدار میں فضاءمیں خارج ہونا ہے جبکہ ایندھن ۔۔قدرتی گیس۔۔کوئلہ۔۔تیل وغیرہ کا بڑھتا استعمال ماحول پر انتہائی منفی اثرات مرتب کر رہا ہے ۔۔۔کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑی مقدار ماحول میں اس حیاتیاتی ایندھن کی وجہ سے بڑھ رہی ہے۔۔۔اسکے علاوہ انسان بھی اس ماحولیاتی و موسمی تغیر پر بہت برے طریقے سے اثر انداز ہو رہا ہے ۔۔۔۔مثلاً

*جنگلات کی بے دریغ کٹائی،
*جنگلات کے رقبہ میں آگ،
*بلند و بالا عمارتیں،
*بڑھتی ہوئی آبادی،
*گاڑیوں کی بہتات
*بڑھتی آبادی
*صنعتی دھواں
وغیرہ شامل ہیں۔۔۔۔ 
ماہرین کے مطابق 1920ء سے عالمی  درجہ 
حرارت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔جو بری طرح سے پوری دنیا کی  ناصرف آب و ہوا کو بلکہ معیشت اور معاشرت کو بھی متاثر کر رہا ہے۔۔۔۔۔۔

ماہرین کے مطابق ماحولیاتی تحفظ اور موسمی خطرات سے نمٹنے کے لیے سیاسی عزم کا مظاہرہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ جب تک سیاسی نمائندگان ماحول کے بگاڑ کو روکنے اور بڑھتے ہوئے موسمی خطرات سے نمٹنے کے لیے سنجیدگی کے ساتھ دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کریں گے ماحولیاتی اور موسمیاتی چیلینجز میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ ملک میں اس سلسلے میں پالیسیاں  تو موجود ہیں  لیکن تاحال  انپر مکمل طور پہ عملدرآمد نہیں ہوا۔ اسکے لئے قانون سازوں کو توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔۔۔موسمی خطرات سے نمٹنے کے لیے قومی موسمیاتی تبدیلی پالیسی اور اس کو عمل میں لانے کے لیے فریم ورک تیار ہو چکا ہے تاہم موسمی خطرات جیسے سیلاب، گرمی کی لہر، بے ترتیب اور بے موسم بارشوں کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے اس پالیسی میں دی گئیں تجاویز کو عمل میں لانا ابھی باقی ہے۔ جبتک  اس  مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا جائیگا تب تک کوئی حل نہیں نکلے گا۔۔۔۔

تمام صوبوں کو ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے نئے پائیدار اور ماحول دوست عالمی معاشی نظام کی اشد ضرورت ہے۔ ان تجاویز کی روشنی میں صوبوں کو اپنے اپنے سالانہ صوبائی ترقیاتی پروگراموں میں منصوبے بنانے ہوں گے تاکہ ان موسمی خطرات کے منفی اثرات پر قابو پاکر معیشت کو پائیدار بنایاجاسکے۔

ناصرف اس مسئلے کے حل کے لئے حکومتی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والے نقصانات پر قابو پانے کے لئے اور ان  ماحولیاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے عوامی سطح پر ان کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنا انتہائی ضروری ہے۔ جبتک عوام شعور حاصل نہیں کرینگے اور اپنے حصے کا فرض ادا نہیں کرینگےتو ظاہر ہے وہ ان مسائل کے حل میں کبھی مددگار ثابت نہیں ہو سکتے۔۔

 جرمن واچ نامی عالمی تھنک ٹینک کی جانب سے جاری کردہ عالمی ماحولیاتی اشاریے میں پاکستان کا شمار دنیا کے ان پانچ ملکوں میں کیا گیا ہے جو سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں
جرمن واچ نامی عالمی تھنک ٹینک کی گلوبل کلائیمیٹ انڈیکس رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث 1998 سے 2017 تک آٹھویں نمبر پر تھا، وہ اب 1999 سے 2018 تک رونما ہونے والے موسمیاتی واقعات کے باعث دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک کی فہرست میں آٹھویں نمبر سے پانچویں نمبر پر آ گیا ہے۔۔۔۔۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’اس عرصے کے دوران پاکستان میں موسمیاتی واقعات کے باعث 10 ہزار اموات ہوئیں اور ملک کو تقریباً چار ارب امریکی ڈالر کا نقصان ہوا۔‘یہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے ۔۔۔
موسمی تبدیلی پر کام کرنے والے سماجی کارکنان کا خیال ہے کہ کرہ ارض موسمی تبدیلی کے اثرات زیادہ دیر برداشت نہیں کر سکتی۔ اس حوالے سے عالمی رہنماؤں کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔اب ہمیں اس مسئلے کو سنجیدگی  سے لینا ہو گا۔۔۔۔ موسمیاتی تغیر و تبدل کی وجوہات کا خاتمہ کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنی ہو گی۔۔۔۔ اس وقت دنیا کا سب سے اہم ترین مسئلہ یہی ہے۔

تحریر 
آمنہ سردار۔۔۔

No comments:

Post a Comment