Tuesday, August 25, 2020

کراچی ہمارا بھی تو ہے

 

انسانی فطرت ہے کہ کبھی خوش ہوتا ہے اور کبھی اداس ،۔۔اسکی اداسی یا خوشی کے پیچھے کوئی نہ کوئی محرکات ضرور ہوتے ہیں۔۔۔کبھی ذاتی، کبھی اجتماعی اور کبھی انفرادی۔۔۔آج میرا دل بھی اداس ہے اسکے پیچھے وجہ ذاتی و انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی ہے۔۔۔۔سوشل میڈیا پہ کراچی کی موجودہ صورتحال دیکھکر دل افسردہ اور آزردہ ہو گیا۔۔۔۔کراچی کی حالیہ بارشوں کے نتیجے  میں بہت زیادہ حالات خراب ہوئے ۔۔۔خاص کر ان علاقوں کے جہاں پہلے سے ہی زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم طبقات رہائش پذیر ہیں۔۔۔کراچی کی پانی میں ڈوبی تصاویر اور وڈیوز دیکھکر دل خون کے آنسو رونے لگا ۔۔۔۔ لیکن تکلیف کی شدت میں اضافہ اسوقت ہوا جب کراچی والوں کی بےبسی اور کسمپرسی پر مزاحیہ وڈیوز بمع انڈین گانوں کے سوشل میڈیا پہ اپلوڈ ہوئیں۔۔۔۔یقین جانئے سمجھ نہیں پائی کہ یہ انسانوں کی کون سی قسم ہے جو اس حد تک بھی جا سکتی ہے۔۔۔۔ کیا ہم اتنے بےحس ۔۔اتنے بےضمیر اور اتنےاحساسات سے عاری ہو گئے ہیں کہ ہم لوگوں کا دکھ سمجھنے کی بجائے۔۔انکی مدد کرنے کی بجائے۔۔۔انکا حوصلہ بڑھانے کی بجائے انکی ہنسی  اڑا رہے ہیں۔۔انکو استہزا کا نشانہ بنارہے ہیں۔۔۔۔انپر مزاحیہ لطیفے اور وڈیوز بنا رہے ہیں۔۔۔۔ہم انسانیت کے کس درجے پہ ہیں؟؟؟؟؟۔

ارے ناسمجھو یہ وہی کراچی ہے جس نے ایک ماں کیطرح پوری قوم کو رنگ۔۔۔نسل۔۔۔زباں۔۔فرقے۔۔۔۔۔گروہ۔۔۔ثقافت۔۔مسلک۔۔ذات پات۔۔۔۔۔ہر چیز سے بالاتر ہوکر اپنی آغوش میں سمو رکھا ہے۔۔۔۔کیا کسی اورجگہ  آجتک ایسا دیکھنے کو ملا۔۔۔۔۔ چند ہزار لوگ کسی آفت کی وجہ سے ہجرت کرکے کسی دوسرے شہر جائیں تو واویلا مچا دیا جاتا ہے لیکن کراچی نے تو ہر جگہ کے۔۔۔ہر مذہب کے۔۔۔ہر دین کے۔۔۔۔ہر گروہ ۔۔۔۔ہر مسلک ۔۔۔۔ہر زبان۔۔۔ ہر رنگ کے شخص کو پناہ دے رکھی ہے۔۔۔۔۔کسی بھی قومیت یا ذات کا شخص یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ کراچی نے کہیں اسکے ساتھ بے انصافی برتی ہو۔۔۔۔۔ کراچی کا دامن تو اسکے وسیع سمندر کی مانند ہے۔۔۔۔۔کراچی نے تو ہمیشہ بے اماں کو اماں دی۔۔۔۔غیر کو اپنا بنایا۔۔۔۔حاجتمند کی حاجت روائی کی اور ہم کیا کرنے جا رہے ہیں اس پیارے شہر  اور اسکے باسیوں کیساتھ؟؟؟؟؟

خدارا اسوقت ان مجبور و بےبس لوگوں کیساتھ کھڑے ہونے کا وقت ہے جنکا گھر بار ۔۔سازو سامان ۔۔۔۔ ساری زندگی کی کمائی اس پانی کی نذر ہو گئی ۔۔۔وجہ کوئی بھی رہی ہونا یہ سیاست کا وقت ہے اور نہ ہی مذاق کابلکہ آگے بڑھ کے اپنے بےکس بہن بھائیوں کی مدد کرنے کا ہے۔۔۔۔اگر آپ مالی مدد نہیں کر سکتے تو اخلاقی مدد تو کیجئے ۔۔۔۔انکو تسلی کے بولوں کی ضرورت ہے۔۔۔انکے زخموں کو پھاہے کی ضرورت ہے اور ہم یہاں نمک ہاتھ میں لئے بیٹھے ہیں۔۔۔۔ میری التجا ہے ۔۔۔گزارش ہے ان تمام اصحاب سے جو اس سنجیدہ ترین مسئلے کو چٹکیوں میں اڑا رہے ہیں۔۔۔۔۔خدارا خوف کھائیے اس ذات سے۔۔ وہ کسی کو بھی کسی آفت یا
پریشانی میں مبتلا کر سکتا ہے۔۔۔۔

یاد کیجئے وہ وقت جب بالاکوٹ اور آزاد کشمیر میں زلزلہ آیا تھا تو کراچی ہی وہ پہلا شہر تھا جس نے سب سے آگے بڑھ کر مدد کی ۔۔۔۔ رضاکاروں کی ٹیمیں کراچی سے ان علاقوں میں آئیں۔۔۔۔ چاہے وہ تنظیموں کے رضاکار تھے ۔۔۔چینلز کے نمائندے تھے یا انفرادی حیثیت میں آئے تھے۔۔۔۔ وہی ہمارے ہمدرد و غمگسار بنے اور ہم کیا کر رہے ہیں انکے ساتھ۔۔۔۔. 

آج صبح جب ایک دوست کی پوسٹ پہ ایسا ہی ایک شکوہ پڑھا کہ ہمارے شہر  کے کسی ساتھی کی ایسی ہی مزاحیہ پوسٹ سے انکی دل آزاری ہوئی تو یقین جانئے سر ندامت سے جھک گیا۔۔فوراً اس پوسٹ پہ میں نے تاسف کا اظہار کیا اور معذرت طلب کی اور ابھی بھی کرتی ہوں۔۔۔

میں  اپنے کراچی کے ان مجبور بہن بھائیوں کے دکھ میں برابر کی شریک ہوں۔۔۔۔جنہوں نے اپنے گھر اور زندگی کی جمع پونجیاں گنوائیں۔۔۔بہت سی بستیاں بہہ گئیں۔۔۔کرنٹ لگنے اور تیز پانی کے ریلے میں بہنے سے ہلاکتیں ہوئیں۔۔۔۔۔گندے  نالوں کے زہریلے مواد سے لوگوں کی جانوں کو شدید ترین خطرہ ہے۔۔۔۔بہت سے وبائی امراض کے پھوٹ پڑنے کا خدشہ ہے۔۔۔اللہ سے دعاگو ہوں کہ اپنا کرم کرے  ۔۔۔۔انکی جانوں میں برکت ڈالے اور مذید پریشانیوں سے محفوظ رکھے آمین۔۔۔۔آئیے یہی وقت ہے کراچی کے ساتھ اپنی محبت کے اظہار کا۔۔۔۔آگے بڑھئے اور اپنےبےیارومددگار بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھائیے ۔۔۔۔

#تحریر_آمنہ_سردار

No comments:

Post a Comment