Saturday, May 16, 2020

ہم قیدی تو نہیں



آجکل کے حالات کے بارے میں اپنے خیالات کو قلمبند کرنے کا سوچا۔۔۔
کووِڈ 19... کرونا وائرس جیسی عالمگیر وبا کے تحت لوگ ڈھائی ماہ تک لاک ڈاّون میں رہے۔۔۔ بہت سے لوگ نفسیاتی دباوُ کا شکار رہے۔۔۔ بہت سے لوگ پریشان حال اور بہت سے لوگ فرصت کے مزے لوٹتے رہے۔۔۔ وہ لوگ جو کام کرنے کے عادی ہیں انکے لئے زیادہ مشکل پیش آئی ۔۔۔میں تھوڑا تھوڑا ذکر سب کا کرونگی۔۔۔۔ 
اس اچانک وبا سے ایکدم لاک ڈاوُن ہو جانا اور آناً فاناً ہر چیز کا رک جانا نفسیاتی دباوُ کا باعث بنا۔۔۔وہ لوگ جنکے بزنس تھے۔۔۔جنکے کاروباری معاملات تھے۔۔۔۔۔عدالتوں میں کیسز تھے ۔۔۔پرائیویٹ ادارے۔۔۔ سول سوسائٹی کے تحت تنظیمیں جو مختلف پراجیکٹس میں مصروف تھِیں۔۔۔۔تعلیمی ادارے ۔۔۔۔جن میں بچوں کے بورڈ کے امتحانات ہونے والے تھے ۔۔سارے یکدم اس لاک ڈاوُن سے پریشانی کی کیفیت میں چلے گئے ۔۔۔ذہنی دباوُ کا شکار ہوئے ۔۔دیہاڑی دار مزدور یا ہفتہ وار کام کرنے والے بہت متاثر ہوئے۔۔وہ پریشانی کے ساتھ مستقبل کے خوف میں بھی مبتلا ہو گئے کہ انکےتو رزق کا سلسلہ ہی رک گیا۔۔۔۔ اب کیا کریں گے؟؟؟ یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان انکے سامنےرہا۔۔۔۔ سوچوں کے ان ناگوں نے انکو ڈسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ کھانے کی فکر ۔۔روزگار کی فکر ۔۔۔۔تناوُ اور ذہنی دباوُ کا شکار ہو کے رہ گئے ہیں لوگ۔۔۔۔ اس تناوُ اور سٹریس کا حل انکی نظر میں یہی تھا کہ لاک ڈاوُن ختم ہو اور وہ دوبارہ اپنے اپنے روزگار پہ جائیں۔۔۔۔ لاک ڈاوُن کی صورتحال یہ تھی کہ پوری دنیا جیسے بند پڑی ہے لہذا وقت کے گزرنے کیساتھ کچھ لوگوں کے تناوُ میں کمی آئی اور کچھ کا ذہنی دباوُ بڑھ گیا۔۔۔۔اسی طرح جو کام کرنے کے عادی لوگ ہیں وہ فارغ نہیں رہ سکتے وہ اسلئے دباوُ کا شکار ہیں۔۔۔اس تناوُ میں کمی لانے کے لئے کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے کہ ہم لہرائیں گے تو سب کچھ ٹھیک ہو جائیگا ۔۔۔۔اس ضمن میں سب سے پہلی بات یہی ہے کہ  ہوتاوہی ہے جو اللہ چاہتا ہے اسکے حکم کے بغیر پتا بھی نہیں ہل سکتا۔۔۔۔ تویہ ایک آزمائش ہے ایک امتحان ہے۔۔۔۔ ایک کڑا وقت ہے پوری دنیا کے لئے ۔۔۔۔ ہمیں اللہ کی ذات پہ کامل یقین کرکے اسی کی ذات پرتوکل کرنا ہے کہ وہی اس سبکو درست کرنے کی طاقت رکھتا ہے اور وہی یہ سب پہلے جیسا کریگا۔۔۔۔ہمارے کڑھنے ۔۔جلنے۔۔کلسنے سے کچھ ٹھیک نہیں ہوگا بلکہ الٹا ہماری صحت ہی گرے گی تو سب سے پہلی تجویز یہی ہے کہ توکل اللہ۔۔۔۔اور اپنے آپکو پرسکون رکھنے کی کوشش۔۔۔ 

دوسرے یہ کہ اس وقت کو گھر میں فارغ بیٹھ کر بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔۔۔۔مثلاً بہت سے لوگوں نے سکول کالج کے زمانے میں شوقیہ کوئی نہ کوئی ہنر سیکھا ہوتا ہے تو اس ہنر کو کام میں لائیے ۔۔۔۔اپنی صلاحیتوں کا مثبت استعمال کیجئے۔۔۔ 
سوشل میڈیا ہر ایک کے دائرہُ اختیار میں ہے۔۔۔۔ اس پہ مثبت قسم کی سرگرمیوں میں حصہ لیجئے۔۔۔ 
یو ٹیوب چینلز پر بہت اچھی چیزیں سکھائی جاتی ہیں ۔۔ان سے استفادہ کیجئے۔۔۔آن لائن کورسز کیجئے۔۔۔
آن لائن بزنس کیجئے ۔۔۔ 
اپنی پسند کی hobby کو اپنائیے ۔۔۔
گارڈننگ ایک بہت اچھا پاس ٹائم ہے ۔۔۔آپ مصروف بھی رہینگے۔۔۔۔ وقت بھی بھلا گزرے گا۔۔۔۔ آپکےہاتھ سے لگائے ہوئے ہودے جب اگیں گے تو ایک الگ ہی سرور ملے گا ۔۔۔اور گھر کی آرائش میں بھی اضافہ ہو گا۔۔۔ 
بہت سے آن لائن پروگرام متعارف کرائے جا رہے ہیں۔۔۔ان میں حصہ لیجئے ۔۔۔۔ ان میں اپنی دلچسپی کی چیز سیکھئے اور اس میں مہارت پیدا کیجئے۔۔ٹیکنالوجیکل تعلیم کبھی رائیگاں نہہں جاتی ۔۔
کتابیں پڑھئے ۔۔۔اگر گھر میں نہیں تو آن لائن  پڑھئیے ۔۔۔ کسی سے ادھار لیجئے۔۔۔۔ 
کوکنگ کیجئے ۔۔مرد حضرات گھر کی خواتین کا ہاتھ بٹائیے ویسے بھی انکا کام سب کے گھر میں بیٹھنے کی وجہ سے بڑھ گیا ہے۔۔۔۔
جن خواتین کو سلائی کڑھائی آتی ہے وہ اپنے اس ہنر کو آزمائیں۔۔۔
گھر کی آرائش کریں۔۔۔۔گھر میں ہی موجود چیزوں کو آپس میں ردوبدل کےدوبارہ استعمال یعنی reuse  کریں۔۔۔  recycle کریں۔۔
جن لوگوں کو زمانہ طالبعلمی میں   ڈرائنگ سے دلچسپی تھی وہ کچھ نہ کچھ بنانے کی کوشش کریں۔۔۔
ہماری مصروفیت کہ وجہ سے ہمارے گھر کے بہت سے کام پینڈنگ پڑے ہوتے ہیں۔۔۔۔انپر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔۔۔۔
مصروفیت کی وجہ سے ہماری فیملیز ہم سے نظر انداز ہوئی ہوتی ہیں۔۔۔۔ ہمیں بچوں کیساتھ۔۔بزرگوں۔کیساتھ زیادہ وقت گزارنا چاہئیے۔۔۔۔
فون کی سہولت ہر ایک کے پاس موجود ہے اپنے پیاروں سے ۔۔دوستوں اور عزیز واقارب سے رابطے بحال کرنے کی ضرورت ہے ۔۔۔یہ بہترین وقت ہے ایکدوسرے کے دلی طور پہ قریب آنے کا۔۔۔۔ 
پرانے پاکستانی ڈرامے دیکھئے ۔۔۔ یو ٹیوب پر انٹر نیٹ پر ہر چیز دستیاب ہے۔۔۔وہ پروگرامز یا movies دیکھئے جو آپ دیکھنا چاہتے تھے۔۔۔ 
 بہت سے بچے آن لائن کلاسز لے رہے ہیں لیکن جو نہہں لے رہےوہ سٹوڈنٹس اپنی پڑھائی کا سلسلہ بحال رکھیں۔۔کتابوں سے نصاب سے قطع تعلق نہ ہوجائیں۔۔۔۔ 
کچھ لوگ سو سو کر بھی دن گزارتے ہیں۔۔۔انکو بھی اپنا شیڈول صحیح رکھنا چاہئیے کہ زیادہ نیند بھی دماغ کو غبی( کندذہن ) بنا دیتی ہے۔۔.
ورزش ضرور کرنی چاہئیے ۔۔۔واک کریں۔۔۔کوئی کھیل کھیلیں یا یوگا کریں۔۔۔۔لیکن اپنے آپکو چست رکھیں۔۔۔  
بہت سے لوگ ہر وقت سوشل میڈیا پہ مصروف رہتے ہیں انکوچاہئیے کہ اپنے ذہنی آرام کابھی خیل رکھیں۔۔۔کچھ دن سوشل میڈیا سے دوری اختیار کر کے اپنے کو پرسکو ن بنائیں۔۔۔۔
رمضان کریم کی برکتوں سے فیضیاب ہوتے ہوئے تسبیح تہلیل میں مشغول رہیں۔۔۔قرآن کریم کا ترجمہ و تفسیر تفصیل سے پڑھیں۔۔۔گھر بیٹھ کر بھی حدیث کا علم حاصل کر سکتے ہیں۔۔۔بہت سے سکالرز آن لائن کلاسز بھی لیتے ہیں۔۔۔۔
اپنی ذاتی صفائی کیساتھ گھر کی صاف صفائی کا بھی خیال رکھیں۔۔۔۔۔ 
اپنی یادوں کو جو ڈائری میں قلمبند کی گئی ہیں انکو پڑھیں ان سے حظ اٹھائیں۔۔۔موجودہ وقت کے بارے میں اپنے خیالات کو قلمبند کریں ۔۔۔۔ 
جو بھی شوق تھا اس شوق کو دوبارہ سے آواز دیں اور اسکو اپنائیں۔۔۔۔ 
ان تمام کاموں میں مصروف ہو کر ہم بہت بہتر طریقے سے اپنا ذہنی دباوُ کم کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔
اپنی فرصت کےلمحات کو مفید بنائیے 
بقول اقبال بےکار مباش کچھ کیا کر
کپڑےہی ادھیڑ کر سیاک​ر

 تحریر 
امنہ سردار

No comments:

Post a Comment