Saturday, February 1, 2020

یاس کی آکاس بیل نے میرے امنگوں سے بھرے قلب  کو ایسا اپنے چنگل میں لپیٹا کہ اسے خزاں رسیدہ کر چھوڑا ۔۔۔۔نہ صرف یاس بلکہ اداسی اور  تنہائی نے بھی میرے وجود کو گھن کی طرح  کھانا شروع کر  دیا تھا۔۔۔۔میں ان تمام احساسات کے آگے جیسے ہار سی گئی ۔۔۔۔ پھر میں نے یاس کی آکاس بیل کو امید کی ننھی ننھی کونپلوں سے ہٹانا شروع کیا تو مانو جیسے یہ بیل تو ڈھے ہی گئی ۔۔۔ میرا بنجروجود  امید کی کرن پڑنے سے ہرا بھرا ہونے لگا ۔۔۔آس کی کلیوں نے اسکو مہکا دیا اور سرشاری و بے خودی  کی کیفیت نے اس بےحس من کو جیسے حیات نو عطاکر دی ہو۔۔۔
خیال آسٙ

No comments:

Post a Comment