Wednesday, August 14, 2019

گفتگو ایک فن

گفتگو ایک فن ہے۔۔۔۔
انسان حیوان ناطق ہے۔۔۔۔جوبولتا تو ہے  لیکن کس وقت کیا بولنا ہے، کیسے بولنا ہے اور کس انداز میں بولنا ہے ۔۔۔۔یہ بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔بدقسمتی سے ہمارے ہاں تمام لوگوں کو بیک وقت بولنے کا شوق ہوتا ہے جو پھر گفتگو کم اور مباحثہ زیادہ لگ رہا ہوتا ہے۔۔۔۔

*بے محل ہے گفتگو ہیں بے اثر اشعار ابھی
زندگی بے لطف ہے نا پختہ ہیں افکار ابھی*

 گفتگو ہر وقت اور ہر موضوع پردو یا دو  سے زائدفریقوں کے مابین ہو ہی رہی ہوتی ہے ۔۔۔۔جسمیں باہمی دلچسپی کے امور، سیاست،حالات حاضرہ،  موسم، ذاتی زندگی سے متعلق باتیں ہوتی ہیں۔۔۔ اصل بات یہ ہے کہ جو گفتگوکی جا رہی ہے اس کو مفید اور پر اثر کیسے بنایا جائے۔۔۔۔  گفتگو کےکچھ آداب ہوتے ہیں۔جنپر عمل کرنے سے ہم اپنی عام سی بات چیت کو بھی پر اثر بنا سکتے ہیں

سب سے پہلا اصول یہ ہے کہ جب ہم گفتگو کر رہے ہوں تو دوسرے فریق کی بات دھیان اور توجہ  سے سنیں اور اسکے مطابق جواب دیں۔۔۔اپنی گفتگو میں بر محل  تشبیہات ، استعارات اور ضرب الامثال کا استعمال کرنے سے ہم اسے مذید خوبصورت بنا سکتے ہیں۔۔۔۔ گفتگو کے دوران دوسرے کی بات کاٹ کر اپنی شروع کر دینا انتہائی ناپسندیدہ امر ہے۔۔۔۔۔ہمارے ہاں ایک اور چلن بہت عام ہو گیا ہے کہ دوران گفتگو ہم منفی پہلو تلاش کرکے اسپر بات کرنے لگتے ہیں جس سے تلخیاں جنم لیتی ہیں۔۔۔۔۔ ایک قول ہے کہ " انسان کا اخلاق اسکی زبان کی نوک پر ہے  پر ہے۔۔۔لہذا گفتگو جتنی شائستہ اور مہذب ہو گی اتنا ہی دوسرے شخص پر آپکے اخلاق کا اثر بھی گہرا ہوگا۔۔۔۔۔
بعض اوقات ہمارا لہجہ پوری گفتگو کا مزاج ہی بدل دیتا ہے۔۔۔۔بات اگر کسی عام سے موضوع پر بھی ہو رہی ہو تو سخت یا تلخ لہجہ گفتگو کا مفہوم ہی بدل ڈالتا ہے ۔اسی لئے تو ہمارے بزرگ کہتے ہیں

*اب اپنے تکلم کا سلیقہ ہی بدل لے
الفاظ پرانے ہیں تو لہجہ ہی بدل لے*

اسی طرح عام فہم گفتگو میں انداز بیاں سادہ اور سلیس ہونا چاہئیے تاکہ دوسرے شخص کو بات سمجھنے میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔بعض اوقات لوگ بہت مشکل اور پرتکلف جملے بولتے ہیں جس سے سننے والا کوفت کا شکار ہوتا ہے۔۔۔۔بےجا محاورے اور تشبیہات بھی گفتگو کیا بلکہ شخصیت کا ہی اثر زائل کر دیتے ہیں۔گفتگوپر دلیل ہو تو پر اثر بھی ہوتی ہےاپنی بات میں وزن پیدا کرنے کے لئے حقائق پر مبنی دلائل کا سہارا لیا جانا چاہئیے تاکہ سامع یہ کہنے پر مجبور ہو جائے کہ

*گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا*

گفتگو کرتے ہوئے اگر اختلافی نظریات آجائیں تو بجائے اسکے کہ بلند آواز سے اپنےآپ  کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کی جائے ۔شاستگی سے معذرت کر کے بھی گفتگو سے کنارا کیا جا سکتا ہے۔۔۔۔ یہ ضروری نہیں کہ اپنے نظریات دوسرے پر ٹھونسے جائیں۔۔۔۔مسلط کئے جائیں۔
گفتگو کرتے ہوئے الفاظ کے علاوہ کچھ اور چیزوں کا بھی خیال رکھنا چاہئیے جیسے کہ
آواز کی پچ اورٹون .... آواز کو غیر ضروری طور پر بلند کرنے سے سامع پر بہت برا تاثر پڑتا ہے۔۔۔۔کچھ لوگوں کی آواز کی پچ قدرتی طور پر اونچی ہوتی ہے۔۔۔انہیں اس بات کا خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ انکی بلند  آواز سے گفتگو پر اثر نہ پڑے۔سامع کو اونچی آواز ناگوار گزر سکتی ہے۔۔۔گو کہ ناطق جان بوجھ کر ایسا نہیں کرتابلکہ قدرتی طور پر آواز کی پچ بلند ہونے سے اسکی گفتگو پر خاطر خوا اثر پڑ سکتا ہے۔
اسی طرح ٹون کا بھی خیال رکھنا چاہئیے ۔ہمارے ہاں اکثر لوگ اس بات کا دھیان نہیں رکھتے۔۔۔دوران گفتگو وہ طنزیہ یا تمسخرانہ اندازمیں بات کرتے ہیں جو کہ بہت معیوب لگتا ہے۔اس سے  شخصیت کا مثبت اثر زائل ہو جاتا ہے۔۔۔۔
گفتگو کے دوران ہاتھوں کی ضرورت سے زیادہ  حرکت بھی پسندیدہ نہیں۔۔۔۔جہاں ہاتھ کے اشارے سے بات سمجھانی ہو وہ تو ٹھیک ہے لیکن غیر ضروری حرکات مناسب نہیں۔۔۔
 چہرے کے تاثرات یا فیشیل ایکسپریشنز  کا بھی ہماری گفتگو میں بہت اہم کردار ہے۔۔۔۔گفتگو کے مطابق تو انکا استعمال درست ہے لیکن بے جا استعمال نہیں۔آنکھوں ، بھنووں کا استعمال، ناک چڑھانا، ماتھے پہ تیوری ڈالنا، آنکھ دبا کے بات کرنا یہ سب فیشیل ایکسپریشن کا حصہ ہیں۔۔۔۔  کچھ لوگوں کو بات کرتے ہوئے بہت زیادہ آنکھوں یا بھنووں کا استعمال کرنے کی عادت ہوتی ہے۔۔۔۔ اس سے گفتگو پہ منفی اثر پڑتا ہے۔۔

*مقصد ہے ناز و غمزہ و لے گفتگو میں کام
چلتا نہیں ہے دُشنہ و خنجر کہے بغیر*

دوران گفتگو ایک اور اہم چیز کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے وہ ہے انداز نشست ۔۔۔۔ کیسے بیٹھے ہیں یا کھڑے ہیں۔۔۔۔انداز ایسا نہ ہو جس میں عدم دلچسپی جھلک رہی ہو۔۔۔۔ بلکہ ایسا ہو جو سامع کو بھی پرسکون رکھے ۔۔۔۔ ہاتھوں پیروں کو خوامخوا ہلانا، سر کھجانا، بار بار گھڑی دیکھنا،موبائل کیطرف متوجہ ہونا، بات کرتے ہوئے اردگرد دیکھتے رہنا، یہ گفتگو میں عدم دلچسپی ظاہر کرتا ہے جو کہ سامع کو  ناگوار گزر سکتا ہے لہذا توجہ سے دوسرے کی بات سننا اور اسکے مطابق چہرے کے تاثرات سے ردعمل دینا کامیاب گفتگو کا ایک بہت ہی کارگر طریقہ ہے۔
گفتگو انسان کی پوری شخصیت کی آئینہ دار ہے۔۔۔ آپ تھوڑی دیر کسی سے بات کرتے ہیں لیکن اچھی گفتگو کا تاثر تا دیر لوگوں کے ذہنوں پر رہتا ہے۔۔۔۔۔ شائستہ ، مہذب ، شستہ  اور رواں گفتگو ہی انسان کی پوری شخصیت کی عکاسی کرتی ہے۔

1 comment: