Sunday, October 21, 2018

درخت_زمین_کازیورہیں DARAKHT ZAMEEN KA ZAIWAR HAIN (TREES THE TREASURE OF EARTH)

#درخت_زمین_کازیورہیں 

شجر ہیں تو ہیں بستیاں آباد ہر سو
شجر ہی سے ہیں اس جہاں میں رنگ و بو
جسطرح زیور ایک عورت کے حسن میں اضافہ کرتے ہیں اسی طرح درخت زمین کا زیور ہیں جو اسکے حسن میں اضافہ کرتے ہیں۔  آپکا اکثر ایسی جگہوں سے گزر ہوتا ہے جہاں درخت نہ ہوں تو وہ جگہ ویران سی لگتی ہےجیسے کیسی غریب کی بیوہ جو کسی بھی زیور کے بغیر ہوتی ہے۔ لیکن جب آپکا گزر درختوں کے جھنڈ سے یا کسی جنگل سے ہوتا ہے تو وہ جگہ  آپکو ایک نوبیاہتا دلہن کی مانند دکھائی دیتی ہےجو زیورات سے سجی سنوری ہوتی ہے۔ تو یہی مثال درختوں پہ بھی صادق آتی ہے۔ درخت عطیہُ خداوندی ہیں۔
#دین_میں_درختوں_کی_اہمیت_وافادیت: 
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے درختوں اور نباتات کے نظام کو اپنی رحمت قرار دیا ہے ۔ اسلام میں حالت جنگ میں بھی کھیتوں اور درختوں کو برباد کرنے کی ممانعت کی گئی ہے۔ جبکہ ہمارے ہاں اسکے برعکس ہو رہا ہے ،  بدقسمتی سے ہم اس عطیے کو اپنے ہاتھوں ضائع کر رہے ہیں انکا بے دردی سے قتل عام کر رہے ہیں۔ ہم ناصرف درختوں کو بلاضرورت کاٹتے جارہے ہیں بلکہ انکی جگہ نئے درخت بھی نہیں لگا رہے۔ جبکہ یہ ہمارا دینی و قومی فریضہ ہے کہ ہم درخت زیادہ سے زیادہ لگائیں. نبی کریم ؐ سے ایک روایت مروی ہے کہ" اگر تمھارے ہاتھ میں ایک پودے کی قلم ہے  اور تم اسے لگا رہے ہو اور عین اسوقت قیامت کا اعلان ہو جائے تو بھی کوشش کرو کہ یہ پودا زمین میں لگاوُ"
اس سے بڑی بات ہمارے لئے کیا ہے کہ ہمارا دین بھی ہمیں شجر کاری کی تلقین کرتا ہے۔درختوں کی اہمیت و افادیت سے قطعی انکار نہیں ہے ۔
#زندگی_میں_درختوں_کی_اہمیت_وافادیت 
ہم بچپن سے پڑھتے آ رہے ہیں کہ ہمیں ان سے  کیا دنیاوی فوائد حاصل ہوتے ہیں اسی بات کومدنظر رکھتے ہوئے ہم اس پر اسکی تفصیل بیان کرتے ہیں۔   زندگی گزارنے کے لئے ہم درختوں کے محتاج ہیں۔ ہم ان سے لکڑی ، ایندھن ، پھل  اور مختلف دنیاوی  فوا ئدتو حاصل کرتے ہی ہیں لیکن انکا سب سے بڑا فائدہ ہے #آکسیجن_فراہم کرناجو انسانوں اورجانداروں کے لئے ازحد ضروری ہے ۔ اردگرد  کی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرکے یہ #ماحول_کو #خوشگواراورآب_وہواکومعتدل  بناتے ہیں۔ جنگلی حیات کو رہائش فراہم کرتے ہیں۔ اسکے علاوہ بھی انکے حیران کن فوائد ہیں جس سے بیشتر لوگ ناواقف ہیں۔
#جنگلات_سیلاب_سےبچاوُ کا بہت بڑا ذریعہ ہیں جن علاقوں میں درخت زیادہ ہوتے ہیں وہاں سیلاب  کے خدشات بھی کم ہوتے ہیں۔  درخت کی جڑیں ناصرف خود اضافی پانی کو جذب کرتی ہیں بلکہ مٹی کو بھی پانی جذب کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔اسی وجہ سے پانی سطح پر جمع ہو کر سیلاب کی شکل اختیار نہیں کرتا۔ 
چونکہ درخت کی جڑیں زمین کی مٹی کو روک کے رکھتی ہیں جسکی وجہ سے #زمین_کٹاوُ کا شکار نہیں ہوتی #لینڈسلائیڈنگ سے بھی تحفظ  ملتا ہے۔ 
درخت مسلسل مٹی اور زمین کو پانی فراہم کرتے رہتے ہیں جس سے وہ بنجر نہیں ہوتی اور اسکی #زرخیزی_اور_ہریالی میں اضافہ ہوتا ہے۔ 
جسطرح درخت سیلابوں سے روکتے ہیں اسی طرح #قحط_اورخشک_سالی سے بھی بچاتے ہیں ۔ 
درخت اپنی جڑوں میں جذب شدہ پانی کو  پتوں کے ذریعے ہوا میں خارج کرتے ہیں جس سے عمل تبخیر ہوتی ہے جو بادلوں کے بننے اور ان سے #بارش_برسنے کا باعث بنتے ہیں۔ 
درخت #صوتی_آلودگی_میں_کمی کا باعث بنتے ہیں ۔یہ کسی جگہ پر موجودپر شور آوازوں کو اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اربن پلاننگ میں اس اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے پرشور جگہوں جیسے فیکٹریوں ، کارخانوں اور سکولوں کے قریب کے مقامات پر زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں تاکہ یہ اس مقام سے شور کو جذب کر کے اسے پرسکون بنائیں۔ 
درختوں کا #انسانی_صحت پر بھی بہت مثبت اثر پڑتا ہے ۔ درخت #ذہنی_تناوُ، #ٹینشن_اورڈیپریشن جیسی بیماریوں میں بہت معاون ثابت ہوتے ہیں۔ نئی تحقیق کے مطابق اس قسم کے مریضوں کو ایسی پرسکون جگہوں پر جانے کا مشورہ دیا جاتا ہے جہاں درختوں کی بہتات ہو۔ درخت #انسان_کی_تخلیقی_صلاحیتوں #کونکھارنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
درخت و جنگلات جنگلی حیات کی افزائش کا باعث ہیں ۔ 
یہ تو وہ تمام حیرت انگیز  فوائد ہیں جو ہمیں درختوں سے حاصل ہوتے ہیں۔ 
اسکے علاوہ ہم درختوں سے روزمرہ استعمال کی چیزیں حاصل کرتے ہیں۔ جسمیں خاص طور پر فرنیچر، کاغذ ،پھل ،  جڑی بوٹیاں اور ایندھن ملتا ہے ۔ہماری روزمرہ زندگی میں لکڑی کا استعمال بڑھتا چلا جا رہا ہے۔  اور اسی مقصد کے لئے ہم تیزی سے درخت  کاٹ کر جنگلات کو ختم کر رہے ہیں۔ 
#درختوں_کی_کٹائی_کےنقصانات
درختوں کی اس کٹائی سے انسانی زندگیوں پر انتہائ  منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔اسی رفتار سے ہم درخت کاٹتے رہے تو اگلے دس سالوں میں ہمارا شمار ان ملکوں میں ہو گا جہاں انسانی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ جیسے قدرتی آفات، شدید گرمی، سیلاب اور بے وقت کی ہنگامہ خیز بارشیں۔ ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان جلد ہی  ان بدقسمت ممالک میں شامل ہونے جا رہا ہے۔ قدرت نے پاکستان کو پانچ ہزار گلیئیشیر عطا کئے ہیں۔ درخت کاٹنے کی وجہ سے ہمارے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے ۔ گلیُیشیر تیزی سے پگھل رہے ہیں. ماہرین کی رائے کے مطابق  2035تک برف کے تمام ذخائر پگھل جائیں گے جو ہمارے لئے لمحہُ فکریہ ہے۔ اسکے بعد دریاوُں میں پانی خشک ہو جائیگا ، کافی حد تک کم ہو بھی گیا ہے۔ زراعت متاثر ہو گی۔ فضا کے اوپر اوزون لئیر (ozone lyer) کمزور پڑ رہی ہے۔ سورج کی شعاعیں ڈائریکٹ انسان زندگی کو متاثر کر رہی ہیں۔ کینسرز میں اضافہ ہو رہا ہے۔اسکی اصل وجہ بھی درختوں کی کٹائی ہے۔درختوں کی کٹائی سے جنگلی حیات میں کمی آ رہی ہے۔پانی کی شدید کمی بھی درختوں کی کٹائی کی وجہ سے ہی ہو رہی ہے۔   
یہ سب  وہ بھیانک صورتحال ہے جو درختوں کی لگاتار کٹائی کی شکل میں سامنے آرہے ہیں۔ لہذا ہمیں من حیث القوم اس اہم ترین مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور زیادہ سے زیادہ شجرکاری اور جنگلات کے پھیلاوُ پر زور دینے کی ضرورت ہے۔ صرف انفرادی کوشش ہی  نہیں کرنی بلکہ اجتماعی طور پر ہمیں اس مسئلے کو حل کرنا ہے۔ جس کے لئے ہمیں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ آگاہی دینی  ہوگی۔ حکومتی سطح پر ہمیں اس مسئلے کو اجاگر کرنا ہو گا۔ حکومت کی سر پرستی میں ہمیں شجرکاری کی مہم کو تیز تر کرنا ہو گا۔ لوگوں کو تحریر و تقریر کے ذریعے ، سیمینارز کے ذریعے آگاہی پروگرامز کا انعقاد کرنا ہو گا۔ بارانی علاقوں میں خاص طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ان علاقوں میں درختوں کے کٹنے سے بارش کی شرح بہت کم ہوئی ہے۔ ہمارا تعلق چونکہ بارانی علاقے سے ہے لہذا ہمیں تو اور بھی محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔ اگلی تحریر میں اس خطے کے حوالے سے درختوں پر بات ہو گی انشاءاللہ ۔

No comments:

Post a Comment